تازہ ترین

اتوار، 19 اپریل، 2020

ہم چھینک کیوں مارتے ہیں؟ اگر چھینک رُک جائے تو فوراﹰ کیا کریں؟

محترم قارئین آپ اکثر اوقات چھینک مارتے ہوں گے اور آپ نے لوگوں کو یہ کہتے بھی سنا ہو گا کہ جب چھینک آتی ہے تو کوئی آپکو یاد کر رہا ہوتا ہے. لیکن حقیقت کیا ہے آج ہم آپکو بتائیں گے کہ چھینک اصل میں کیوں آتی ہے .

چھینک سے بچنا آسان نہیں ۔چھینک آنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسا کہ سردی ،الرجی یا مٹی کے چند ذرات ناک میں گھستے ہیں تو چھینک آتی ہے اور عام طور پر لوگ چھینک مارتے ہوئے آنکھیں بند کر لیتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ ہم چھینک مارتے ہوئے آنکھیں بند کیو ں کرتے ہیں۔اس بات کا جواب آخر کارماہرین نے دے دیا ہے۔ 


جب آپ کو چھینک آتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی چیز آپ کی ناک کو تنگ کر رہی تھی یا گُدگُدا رہی ہے.چھینکنا وہ عمل ہے جس میں ناک کو تنگ کرنے والے عوامل کا خاتمہ ہوتا ہے.جب آپ کی ناک کے اندر والے حصے میں گدگدی ہوتی ہےتو آپ کے دماغ کے ایک خاص حصے میں پیغام جاتا ہے،


دماغ کےاس حصے کو سنیز سنٹر کہا جاتا ہے.یہ سنیز سنٹر پھر ایک پیغام ان تمام متعلقہ پٹھوں کو بھیجتا ہے جن کو ایک حیران کن پیچیدہ عمل کو پیدا کرنا ہوتا ہے،جسے ہم چھینکنا کہتے ہیں.پیٹ کے پٹھے بھی اس عمل میں شامل ہوتے ہیں.ڈایافرام جو کہ ایک بڑا پٹھا ہے جو آپ کے پھیپڑوں کے نیچے ہوتا ہے اور اس کے پھیلنے اور سُکڑنے کی وجہ سے آپ سانس لے سکتے ہیں.اس کے علاوہ وہ پٹھے جو آپ کی آواز کے تار کو قابو میں رکھتے ہیں اور آپ کے حلق کے پیچھے کے پٹھے،اس کے علاوہ آنکھوں کے پیوٹے کے پٹھے بھی اس عمل میں شامل ہوتے ہیں.
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ ہر بار چھینکتے ہوے آنکھ بند کیوں کرتے ہیں؟ اصل میںیہ سنیز سنٹر کا کام ہے کہ وہ ان تمام پٹھوں کو ایک ساتھ اور درست ترتیب کے ساتھ کام کرواتا ہے تاکہ وہ آپ کی ناک میں سے تنگ کرنے والے عوامل کو نکال باہر کرے.چھینک سے آپ کی ناک میِں موجود ننھے زرات سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے باہر کی ترف آتے ہیں.
میساچسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم ایی ٹی) کی محقق لاےڈیا بوروآییبا اور اس کے ساتھی تحقیق کر رہے ہیں کہ آخر حقیقتاً کیا ہوتا ہے جب ایک انسان چھینکتا ہے.وہ تیز رفتار امیجنگ استمعال کر رہے ہیں تاکہ ان قطروں کے بادلوں کی تصویر لے سکیں جو چھینکنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں.تب بوروبیا ریسیرچ گروپ نے ریاضی کا استمعال کیا یہ پرکھنے کے لیے کہ آخر ان قطروں کے ساتھ ہوتا کیا ہے.وہ یہ جاننے کی بھی کوشش کر رہے ہیں کہ چھینک کے ذریعے بیماریاں کیسے پھیلتی ہیں.


دوستو! کوئی بھی چیز جو کہ آپ کی ناک کو تنگ کرے آپ کو چھینکنے پر مجبور کر سکتی ہے.عام طور پر گرد غبار،ٹھنڈی ہوا اور سیاہ مرچ اس کی وجہ بنتے ہیں.جب آپ کو زکام ہوتا ہے.ایک طرح کا وائرس جو کہ بہت زیادہ سوجن اور ہیجان پیدا کرتا ہے اس کی وجہ بنتا ہے.کچھ لوگوں کو الرجی ہوتی ہے.اور وہ چھینکتے ہیں جب ان کے سامنے کچھ چیزیں آتی ہیں مثلا جیسے کہ جانوروں کے پر وغیرہ جو کہ بہت سے پالتو جانوروں کے ساتھ آتے ہیں اور زرگل جو کہ کچھ پودوں میں ہوتا ہے.

کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی میں آ کر کون چھینکتا ہے؟.ہر تین میِں سے ایک شخص چھینکتا ہے جب وہ تیز روشنی کا سامنا کرتا ہے.اسے فوٹک سنیز کہا جاتا ہے.فوٹک کا مطلب ہے روشنی.یہ آپ کواکثر آپ کے والدین کی طرف سے ملتا ہے کیوں کہ یہ وراثتی خصوصیت ہے.آپ کہ سکتے ہیں کہ یہ آپ کے خاندان میں دوڑنے والا مرض ہے.کچھ لوگوں میں روشنی کے لیے حساسیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں چھینکیں آتی ہیں.
کیا آپ کو کبھی ایسا احساس ہوا کہ آپ کو چھینک آ رہی تھی مگر پھر رک گئی؟اگر اگلی بار اگر ایسا ہوا تو کوشش کریں کہ تیز روشنی میں غور سے دیکھیں (اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ سورج کو دیکھیں) ایسا کرنے سے یقینا آپکو چھینک آ جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نوٹ: اس بلاگ کا صرف ممبر ہی تبصرہ شائع کرسکتا ہے۔

loading...

مینیو